فیض احمد فیض
Faiz Ahmad Faiz
متاع لوح و قلم چھن گئی تو كیا غم ہے
كہ خون دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے
زباں پہ مہر لگی ہے تو كیا كہ ركھ دی ہے
ہر ایك حلقہء زنجیر میں زباں میں نے
......
تو نے دیكھی ہے وہ پیشانی وہ رخسار وہ ہونٹ
زندگی جن كے تصور میں لٹا دی ہم نے
....
اك طرز تغافل ہے سو وہ ان كو مبارك
اك عرض تمنا ہے سو ہم كرتے رہیں گے
....
No comments:
Post a Comment