ہم سے محبتوں كی نمائش نہ ہو سكی
ہاں اتنا جانتے ہیں تجھے چاہتے ہیں ہم
Ham sy mohabtoon ki numaish na ho saki
Han itna janty hain tujhy cahity hain ham
....
ہم تھے ہمارے ساتھ كوئی تیسرا نہ تھا
ایسا حسین دن كہیں دیكھا سنا نہ تھا
آنكھوں میں اس كی تیر رہے تھے حیا كے رنگ
پلكیں اٹھا كے میری طرف دیكھتا نہ تھا
كچھ ایسے اس كی جھیل سی آنكھیں تھیں ہر طرف
ہم كو سوائے ڈوبنے كے راستہ نہ تھا
اس كے تو انگ انگ میں جلنے لگے دیے
جادو ہے میرے ہاتھ میں مجھ كو پتا نہ تھا
اس كے بدن كی لو سے تھی كمرے میں روشنی
كھڑكی میں چاند طاق میں كوئی دیا نہ تھا
سانسوں میں تھے گلاب تو ہونٹوں پہ چاندنی
ان منظروں سے میں تو كبھی آشنا نہ تھا
رویا كچھ اس طرح مرے شانے سے لگ كے وہ
ایسے لگا كہ جیسے كبھی بے وفا نہ تھا
ہے عشق ایك روگ محبت عذاب ہے
اك روز یہ خراب كریں گے كہا نہ تھا
امجد وہاں پہ حد كوئی رہتی بھی كس طرح
ركنے كو كہ رہا تھا مگر روكتا نہ تھا
شاعر امجد اسلام امجد
Shair Amjad Islam Amjad
No comments:
Post a Comment